اخلاق کے عناصر اربعہ - ابو یحییٰ

اخلاق کے عناصر اربعہ

 ابن خلدون دنیا کا پہلا ماہر سماجیات ہے۔ ابن خلدون کے نزدیک قوموں کے عروج و زوال کے ضمن میں اخلاق کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ اس نے اپنے مقدمے کے باب 2 فصل 20 میں تفصیلی بحث کر کے یہ بتایا ہے کہ قوموں کے عروج و زوال کے ضمن میں اخلاقیات کی بنیادی حیثیت ہے۔ اعلیٰ اخلاق دنیا میں عروج اور پست اخلاقی رویہ دنیا ہی میں قومی ذلت ورسوائی کا پیش خیمہ ہوتا ہے۔

تاہم یہ ایک حقیقت ہے کہ خود اخلاق اپنی کچھ اساسات رکھتا ہے۔ ان اساسات کے بغیر اس کا ظہور افراد میں ہوتا ہے نہ اقوام میں۔ ان اساسات میں فطرت سلیمہ بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ جب فطرت مسخ ہو تو اعلیٰ اخلاقی رویہ جنم نہیں لے سکتا۔ دوسری اساس علم ہوتا ہے۔ اخلاق کے پھول جہالت کی زمین پر کبھی نہیں اگا کرتے۔ اگ جائیں تو جلد ہی مرجھا جاتے ہیں۔

اخلاق کی تیسری اساس علم کی سمجھ یا تفقہ اور بصیرت ہوتی ہے۔ علم سمجھ کے بغیر بس معلومات ہوتا ہے۔ سمجھ کا مطلب ہے کہ ہر چیز کا علم ہونے کے ساتھ اس کی اہمیت، مقام، وزن اور حیثیت کو جاننا ہے۔ جو من کو ماشہ اورسیر کو تولہ سمجھے، مچھر کو اونٹ کے برابر جانے وہ شخص علم ہونے کے باجود حلم سے محروم رہے گا اور اس کا لازمی نتیجہ اخلاقی پستی ہے۔ اخلاق کی چوتھی اور آخری اہم اساس خدا خوفی ہے۔ جو انسان خدا خوفی سے محروم ہو وہ تعصبات، خواہشات اور مفادات کا اسیر ہوجاتا ہے۔ ایسے افراد اور گروہ بھی اخلاقی عظمت سے ہمیشہ محروم رہتے ہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ فرد ہو یا قوم، عالم ہو یا عامی اخلاق ہر کسی کی کامیابی کا ضامن ہے۔ لیکن یہ اخلاق خود بخود پیدا نہیں ہوتا بلکہ یہ فطرت سلیمہ، علم، بصیرت اور خدا خوفی کی دین ہے۔ جو لوگ ان چیزوں سے محروم ہوں، ان سے کبھی کسی اعلیٰ اخلاقی رویے کی توقع نہیں کی جا سکتی۔

بشکریہ ماہنامہ انذار، تحریر/اشاعت مارچ 2017
’’انذار مارچ 2017‘‘ پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
مصنف : ابو یحییٰ
Uploaded on : Mar 22, 2017
2755 View